Current Affairs

بھارت، ناروے باہمی بات چیت سبز بحری تکنالوجیوں پر مرتکز

بھارت، ناروے باہمی بات چیت سبز بحری تکنالوجیوں پر مرتکز

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے دونوں ممالک کے درمیان سمندری تعلقات کو مزید عمیق بنانے کے لیے متعدد شعبوں میں ہندوستان اور ناروے کے درمیان تعاون کے امکانات تلاش کرنے کے لیے باہمی میٹنگوں کا اہتمام کیا۔ وزیر موصوف نے ناروے کے نقل و حمل کے وزیر جان- ایوار نائیگارڈ کے ساتھ ساتھ ماہی پروری اور سمندری پالیسی کی وزیر میریئن سیورتسین کے ساتھ آج اوسلو میں نور شپنگ تقریب کے دوران ملاقاتیں کیں۔

’سبز بحری تکنالوجیوں ‘ کے اطلاق کو بڑھانے کی کوشش میں، جناب سونووال نے نقل و حمل کے وزیر جان -ایوار نائیگارڈ کے ساتھ میٹنگ کی۔ سبز اور پائیدار توجہ کے ساتھ اپنے بحری شعبے کو جدید بنانے کے لیے ہندوستان کی نئی کوشش کو اجاگر کرتے ہوئے، مرکزی وزیر نے گرین شپنگ اور ڈیجیٹل تبدیلی میں ملک کے اقدامات پر زور دیا۔ طرفین نے ناروے کے اس پہل قدمی کے کامیاب نفاذ سے متاثر ہوکر کشتیوں کی برق کاری کے معاملے میں باہمی تعاون اور تجربات کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا۔

اس موقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے، مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے کہا، ’’عزت مآب وزیر اعظم نریندر مودی جی کی اہل قیادت میں، بھارت بندرگاہ بنیادی ڈھانچے، گرین شپنگ، بحری جہاز سازی، اور ڈیجیٹلائزیشن کو میری ٹائم انڈیا وژن 2030 اور میری ٹائم امرت کال وژن 2047 کے تحت آگے بڑھا رہا ہے۔ بھارت سرکاری نجی شراکت داری (پی پی پی) اور سبز توانائی ارتباط سے مستفید ہوتے ہوئے اپنی بندرگاہوں کو عالمی سرمایہ کے مراکز میں تبدیل کرنے کے بے باک مشن پر ہے۔ہمار بندرگاہیں محض کاروبار کے لیے داخلی دروازہ نہیں ہیں- بلکہ یہ صاف ستھری توانائی منتقلی، آف شور ہوائی توانائی ، سبز ہائیڈروجن، اور کم کاربن لاجسٹکس کو تعاون فراہم کرانےکا وسیلہ بھی بن رہےہیں۔ ‘‘

گرین کوسٹل شپنگ پروگرام اور گرین ووئج 2050 کی بنیاد پر آگے بڑھتے ہوئے، بھارت اور ناروے نے سبز بحری تکنالوجیوں میں گہرے تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں اطراف نے سمارٹ لاجسٹکس، ڈیجیٹل پورٹ ایکو سسٹم، اور صاف ساحلی جہاز رانی میں مشترکہ کوششوں کا جائزہ لیا۔ ہندوستان کی میتری پہل قدمی اور اے آئی سے چلنے والی پورٹ مینجمنٹ، ڈیجیٹل جوڑا، اور متبادل ایندھن جیسے ایل این جی ، ہائیڈروجن، اور الیکٹرک پروپلشن میں ناروے کی مہارت پائیدار بلیو اکانومی کو آگے بڑھانے کے لیے مضبوط ہم آہنگی پیش کرتی ہے۔

اس سلسلے میں بھارت ناروے کی پہل قدمی پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب سربانند سونووال نے مزید کہا، ’’ہم گرین شپنگ، گرین ٹگ ٹرانزیشن، ای-میتھانول بنکرنگ، اور ہائیڈروجن سے چلنے والے جہازوں پر بھی بڑے پیمانے پر کام کر رہے ہیں۔ ہندوستان اور ناروے اس شراکت کو جاری رکھ سکتے ہیں اور ابھرتے ہوئے الیکٹرک فیری اور جہازوں کو تیار کر سکتے ہیں۔ ہماری بھرپور اور وسیع اندرون ملک آبی گزرگاہوں کو بہتر بنانے کے لیے فیری سسٹم کا یہ کارگو اور مسافروں کی آسانی سے گزرنے کے لیے ڈیکاربونائزڈ اور موثر نقل و حمل نظام کے ہمارے مشترکہ ہدف کو آگے بڑھا دے گا۔‘‘

ناروے کی ماہی پروری اور سمندری پالیسی کے وزیر ماریانے سیورٹسن نیس اور مرکزی وزیر جناب سونووال کے ساتھ باہمی ملاقات کے دوران جہازوں کی ری سائیکلنگ، ملاحوں کی تربیت، پائیدار ماہی پروری اور سمندری انتظام، سمندر کی قابل تجدید توانائی، اور اوشبونس کے امکانات اور مواقع پر غور کیا۔

دونوں رہنماؤں نے مشترکہ اقدار، باہمی احترام اور پائیدار ترقی کے لیے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کے طور پر دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعاون پر زور دیا۔ ہندوستان اور ناروے کے اشتراک کردہ خصوصی تعلقات کا اظہار کرتے ہوئے، جناب سربانند سونووال نے کہا، “ناروے سمندری ڈومین اور اس سے آگے ہندوستان کے لیے ایک قابل قدر شراکت دار رہا ہے۔ ہمارا دیرینہ تعاون مشترکہ اقدار، باہمی احترام اور پائیدار ترقی کے لیے مضبوط وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔ حالیہ ای ایف ٹی اے -بھارت تجارتی اور اقتصادی شراکت داری ہمارے ایک مضبوط اقتصادی معاہدے اور اقتصادی تعاون کی ایک اہم علامت ہے۔”

ہندوستان اور ناروے جہاز سازی کے تعاون کی میراث میں شریک ہیں۔ دونوں فریقوں نے ناروے کی جدید ترین جہاز ڈیزائن کی مہارت اور ہندوستان کی مضبوط شپ یارڈ کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے پر اتفاق کیا تاکہ مشترکہ طور پر عالمی معیار کے، ماحول دوست بحری جہاز تیار کیے جا سکیں۔ جہاز کی ری سائیکلنگ کے شعبے پر ہونے والی بات چیت میں ماحولیاتی، صحت اور حفاظت کے معیارات کو بہتر بنانے پر زور دینے کے ساتھ پائیدار جہاز توڑنے کے طریقوں کو فروغ دینے کے لیے مہارت اور سبز ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے پر توجہ دی گئی۔ گجرات میں النگ شپ ری سائیکلنگ یارڈ کے کردار کو اس طرح کی مداخلتوں کے لیے ایک ممکنہ جگہ کے طور پر اجاگر کیا گیا۔

جناب سونووال نے مزید کہا، “ہندوستان اور ناروے بھی بلیو اکانومی میں ایک مضبوط اور بڑھتی ہوئی شراکت داری کا اشتراک کرتے ہیں، جو کہ پائیدار سمندری انتظام کے لیے ان کے مشترکہ وژن اور اقتصادی ترقی کے لیے سمندری وسائل سے فائدہ اٹھانے میں باہمی مفادات کے ذریعے کارفرما ہے – خاص طور پر قابل تجدید توانائی، سمندری ٹیکنالوجیز، اور پائیدار ترقی میں۔”

مرکزی وزیر نے بحری سیکٹر میں صنفی تنوع کے تئیں ہندوستان کی وابستگی کا اعادہ کیا، جس میں خواتین بحری جہازوں کے اضافے اور صنفی مساوی ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے ’ساگر میں سمان‘ پہل کے آغاز کو اجاگر کیا۔ شری سونووال نے بحری جہازوں کی تربیت، خاص طور پر قطبی پانیوں، سائبرسیکیوریٹی اور جدید سمندری مہارتوں میں انسانی سرمائے کی تعمیر میں ناروے کے تعاون کا مطالبہ کیا۔ نیلگوں معیشت کے وسیع تر امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب سربانند سونووال نے قابل تجدید توانائی- بالخصوص ہوائی اور سمندری توانائی، آبی جانوروں کی پائیدار پرورش، اور گہرے سمندر میں کھوج جیسے شعبوں میں مشترکہ کاروباری مواقع تلاشنے کے لیے ناروے کی کمپنیوں کو مدعو کیا، اور ساتھ ہی ماحولیاتی اہداف ارو بھارت کی افزوں بحری اولوالعزمیوں کے ساتھ ہم آہنگی کا بھی اظہار کیا۔

بھارتی فریق نے ناروے اور ہندوستانی ایجنسیوں کے ساتھ ناردرن سی روٹ (این ایس آر) کو چلانے کے لیے مشترکہ فزیبلٹی اسٹڈی کرنے کی تجویز پیش کی۔ ہندوستان نے آرکٹک جہاز رانی میں آر اینڈ ڈی، آئس کلاس جہازوں کے ڈیزائن اور تعمیر، نیوی گیشن ٹیکنالوجی کی ترقی میں آرکٹک نیویگیشن میں ناروے کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ یہ مطالعہ آرکٹک کے پانیوں میں محفوظ اور پائیدار شپنگ کے طریقوں کو یقینی بنانے، انتہائی موسمی حالات سے پیدا ہونے والے منفرد آپریشنل چیلنجوں سے نمٹنے اور ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا۔

جناب سربانند سونووال نے کہا، “بھارت اور ناروے ایک پائیدار اور جامع عالمی بحری نظام کی تعمیر کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی جی کی وکست بھارت اور نیلگوں معیشت کی تصوریت سے متاثر ہو کر اقتصادی ترقی کو آگے بڑھاتے ہوئے، ہماری شراکت داری میں اختراع، پائیداری اور باہمی فائدہ مند اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ہم آج ہوئی بات چیت کلیدی نکات کو عملی شکل دینے کے لیے مل جل کر کام کریں گے۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001XM20.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002DUNK.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003H4F9.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004BJK2.jpg

**********